Pages

Saturday 23 April 2016

چودھویں کی رات



کل چودھویں کی رات تھی آباد تھاکمرہ ترا
ہوتی رہی دھک دھک دھنا، بجتا رہا طبلہ ترا
شوہر، شناسا، آشنا، ہمسایہ، عاشق، نامہ بر
حاضر تھا تیری بزم میں ہر چاہنے والا ترا
عاشق ہیں جتنے دیدہ ور، تو سب کا منظورِ نظر
نتھا ترا، فجّا ترا، ایرا ترا، غیرا ترا
اک شخص آیا بزم میں، جیسے سپاہی رزم میں
کچھ نے کہا یہ باپ ہے، کچھ نے کہا بیٹا ترا
میں بھی تھا حاضر بزم میں، جب تو نے دیکھا ہی نہیں
میں بھی اٹھا کر چل دیا بالکل نیا جوتا ترا
یہ مال اک ڈاکے میں کل دونوں نے مل کرلوٹا ہے
انصاف اب کہتا ہے یہ، آدھا مرا، آدھا ترا
** دلاور فگار

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔